امام علیؑ نے جنگ جمل، صفین اور نھروان کے بارے میں یہ فرمایا:
گویا ان لوگوں نے الله تعالی کی یہ بات نہیں سنی: ”یہ آخرت کا گھر (آخرت کی سعادت) وه ہے جسے ہم ان لوگوں کے لئے قرار دیتے ہیں جو زمین میں بلندی اور فساد کے طلبگار نہیں ہوتے ہیں اور عاقبت (نیک انجام) تو صرف صاحبان تقوی کے لئے ہے (سوره قصص، آیت 83)”
ہاں! خدا کی قسم یہ لوگ اس آیت کو سن چکے تھے بلکہ اچھی طرح سے سمجھتے بھی تھے لیکن دنیا ان کی آنکھوں کے سامنے آراستہ دکھائی دے رہی تھی اور اس کی زینت نے انہیں مکمل طور پر مگن کر رکھا تھا.
(نہج البلاغہ، خطبہ 3)
مختصر توضیح:
یہ جنگیں مسلمانوں نے ہی برپا کی تھیں، نہ کافروں نے. یہ نمازی تھے، ان میں سے کچھ حافظ قرآن اور اهل عبادت بھی تھے. اور یہ لوگ اس آیت سے آگاه تھے اور اسے اچھی طرح سے سمجھتے بھی تھے. تو پھر کیوں امام علیؑ کے خلاف جنگ کی؟
کیونکہ دنیا کی زینت نے انہیں اس طرح سے مشغول کر رکھا تھا کہ وه لوگ اس آیت پر عمل نہ کر پائے اور اسے بھول گئے، گویا کہ کبھی اس آیت کو سنا ہی نہ ہو.
وه لوگ دنیا کی زینتوں سے دلبستہ ہو گئے اور اس کے بعد ہر چیز ان کی نظر میں باطل ہو گئی؛ قرآن، پیغمبر (ص) کے کلام، عہد، پیمان اور بیعت، یہ سب بھول گئے.
No comment yet, add your voice below!