اور اللہ پر بھروسہ کرو اگر تم صاحبانِ ایمان ہو (سوره مائده: 23)
اس بات کا کیا مطلب ہے؟ یعنی میں بیٹھ جاؤں اور کہوں: خدایا میں نے تجھ پر توکل کیا، تو خود کاموں کو صحیح کر دے؟! نہ پیغمبرؐ اور آئمہؑ نے ایسا کام کیا ہے اور نہ ہی اولیائے خدا کی طرف سے ایسی نصیحت دیکھنے میں آئی ہے.
(تو پهر) کیا یہ ضروری ہے کہ دوسرے لوگوں کی طرح، حتی وه لوگ جو خدا کو بھی نہیں پہچانتے، اپنی ساری طاقت و وسائل کے ساتھ ہر ممکن راستے سے کام کو انجام دینے کی کوشش کروں؟
سیرت اهلبیتؑ کو پہچاننے کی برکت سے یہ مسئلہ کم و بیش سارے لوگوں کے لئے حل شده ہے اور وه جانتے ہیں کہ الله تعالی نے حکمت اور مصلحت کی بنا پر اس دنیا کو اسباب کی دنیا بنایا ہے اور کاموں کو عملی طور پر انجام دینا ایک ایسی ذمہ داری ہے کہ جو ضروری ہے؛ لیکن الله پر بھروسہ کرنا اور اس سے امید ایک قلبی اور اندرونی کام ہے اور نتیجے تک پہنچنے کے لئے ہمیں صرف الله سے امید لگانی چاہئے. یہ دو مسئلے ہیں کہ جن میں سے کوئی بھی دوسرے کی جگہ نہیں لیتا.
No comment yet, add your voice below!