مصنف
موضوع
میسجز
اگر آپ بینرز کے لیے اعلیٰ کوالٹی کے پوسٹرز چاہتے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں۔
موضوع کی تفصیل
سیریز کے مکمل میسجز
قرآن کریم میں انبیاء، بالخصوص پیغمبر اسلام(ص) کے مبعوث ہونے کا ہدف تعلیم اور تزکیہ بیان ہوا ہے. مثلاً:
پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے. انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے. بے شک تو صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے (سوره بقره: 129)
تزکیہ نفس یعنی نفس کی برائیوں سے ہوشیار رہنا. نفس باغبان کے لگائے گئے تازه پودے کی طرح ہے. وه جب پودے کو لگاتا ہے تو دن رات اس کی حفاظت کرتا ہے. انسانی نفس بھی اسی طرح ہے. انسان کو چاہیے اپنے نفس کو برائیوں سے پاک کرے. اپنے نفس کو برائیوں سے پاک کرنے کے بعد اگلے مرحلے میں، اس چیز کا خیال رکھے کہ جو چیز نفس کی سلامتی اور نشونما کے لئے مفید ہے اُسے اپنائے.
انسانی نفس کی آفت “گناه” اور اس کی زندگی، نشونما اور خوراک “خدا کی یاد” اور روحانی کاموں کی طرف توجہ ہے. پیغمبر(ص) کا ڈرانا اس شخص کے لیے مفید ہے کہ جس کا دل زنده ہو. جیسا کہ (قرآن میں) ارشاد فرمایا ہے کہ: لِيُنْذِرَ مَنْ كانَ حَيًّا (سوره یس: 70) یعنی “تاکہ اس کے ذریعہ زندہ افراد کو عذاب الہٰی سے ڈرائیں”.
ڈرانا اس کے لئے ہے جو زنده ہو؛ جسمانی طور پر نہیں، بلکہ اس کی روح زنده ہو. تزکیہ نفس جو کہ نفس کی حیات اور اندرونی پاکیزگی کا باعث بنتا ہے، اِس قدر اہمیت رکھتا ہے کہ اس کے بارے میں ذکر کرنے سے پہلے خدا نے گیاره قسمیں کھائیں ہیں:
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ. وَ الشَّمْسِ وَ ضُحاها. وَ الْقَمَرِ إِذا تَلاها. وَ النَّهارِ إِذا جَلاّها. وَ اللَّيْلِ إِذا يَغْشاها. وَ السَّماءِ وَ ما بَناها. وَ الْأَرْضِ وَ ما طَحاها. وَ نَفْس وَ ما سَوّاها. فَأَلْهَمَها فُجُورَها وَ تَقْواها. قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكّاها؛(شمس، 1-9)
آفتاب اور اس کی روشنی کی قسم؛ اور چاند کی قسم جب وہ اس کے پیچھے چلے؛ اور دن کی قسم جب وہ روشنی بخشے؛ اور رات کی قسم جب وہ اسے ڈھانک لے؛ اور آسمان کی قسم اور جس نے اسے بنایا ہے؛ اور زمین کی قسم اور جس نے اسے بچھایا ہے؛ اور نفس کی قسم اور جس نے اسے درست کیاہے؛ پھر بدی اور تقویٰ کی ہدایت دی ہے؛
بے شک وہ کامیاب ہوگیا جس نے نفس کو پاکیزہ بنالیا.
جسم روح کی سواری ہے. روح جب تک اس دنیا میں ہے لازمی ہے کہ جسم کی مدد سے اپنی منزل کی طرف حرکت کرے. اس وجہ سے مقدمہ کے طور پر برائیوں سے دور ہونا اور طاقت کا حصول جسم کے لئے بھی ضروری ہے. لازمی طور پر جسم کا بھی خیال رکھا جائے تاکہ تندرست رہے.
اگر سواری بیمار یا بے حال ہو گی تو سوار کو منزل تک نہیں پہنچا سکتی. یہاں روح سوار ہے اور جسم سواری. سوار کے منزل تک پہنچنے کے لئے جسم کی صحت، سلامتی اور اس کے طاقتور ہونے کا بھی خیال رکھا جائے.
اگر آپ گاڑی پر سوار ہو کر کسی جگہ تک جا رہے ہیں تو اس گاڑی کے صحیح و سالم ہونے کا بھی لازمی خیال رکھیں، ورنہ آگے نہیں جا سکیں گے. اگر اس کو مرمت کی ضرورت ہو تو ضرور مرمت کروائیں، اگر پٹرول کی ضرورت ہو تو ضرور پٹرول ڈلوائیں، اگر اس کا ٹائر پنچر ہو جائے تو اسے ضرور تبدیل کریں کیونکہ اگر یہ کام انجام نہیں دیں گے تو خود بھی منزل تک نہیں پہنچ سکیں گے!
اگر اپنی بخشش اور نجات کے طلبگار ہیں تو اس کا راستہ “تزکیہ نفس” ہے. تزکیہ نفس کس طرح حاصل ہوتا ہے؟ اس طرح کہ برائیوں کو اپنے نفس سے دور کریں اوراس کی خوراک کا بندوبست کریں اور مسلسل مشق کے ذریعے اس کو طاقتور کریں. نفس کی مشق کیا ہے؟ ذکر خدا! جیسا کہ فرمایا ہے “ایمان والو! اللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کرو. اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو ” (سوره احزاب، 41-42)
کیوں (خدا نے) پورے دن میں ایک نماز کو کافی نہیں سمجھا اور فرمایا پانچ نمازیں پڑهو ؟ کیونکہ وه چاہتا تھا کہ اس کا ذکر مسلسل انجام دیا جائے اور نماز اس کا ذکر ہے.
جو کوئی بھی کسی بھی میدان میں چاہتا ہے کہ کسی مقام پر پہنچے اور کوئی مہارت یا عہده حاصل کرے تو لازمی ہے کہ زیاده سے زیاده پریکٹس کرے. اگر کوئی چاہتا ہے کسی کھیل میں فاتح قرار پائے تو لازمی ہے کہ سخت محنت کرے. جتنے بڑے مقام تک پہنچنے کی آرزو رکھے، اتنا ہی اپنی محنت اور کوشش کو بھی زیاده کرے. تزکیہ نفس اور کمال تک پہنچنا بھی اس قانون سے الگ نہیں ہے!
انسان کا نفس تزکیہ سے زنده ہوتا ہے؛ اور تزکیہ خدا کی یاد اور گناه سے دوری سے حاصل ہوتا ہے؛ اور اسے تکرار اور پریکٹس کی ضرورت ہے؛ اور خدا نے اپنے فضل و کرم سے تزکیہ نفس اورانسان کی روح کو کمال تک پہنچانے کا ایک مخصوص راستہ انبیاء کے ذریعے ہمیں دکھا دیا ہے.